دل افروز

( دِل اَفْروز )
{ دِل + اَف + روز (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'افروختن' سے فعل امر 'افروز' بطور لاحقۂ فاعلی لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دل کا روشن کرنے والا، فرحت و انبساط پیدا کرنے والا۔
 دلوں کی دھڑکنیں ہاتھوں کی گرمی پیار کی باتیں ہزاروں اجنبی آنکھوں کی دل افروز سوغاتیں      ( ١٩٨٥ء، شاذ تمکنت (برش قلم، ١٣٠) )