دل آرا

( دِل آرا )
{ دِل + آ + را }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'آراستن' سے فعل امر 'آرا' بطور اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دل آویز، دلکش، دل لبھانے والا، پیارا۔
 چارۂ درد زندگی فرماؤ دل برو، دل رباؤ، دل آراو      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٣١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - محبوب، دوست، عزیز۔
 جو چاہتا سو کرتا خدا کا وہ پیار تھا بیٹا تھا شیر حق کا نبی کا دل آرا تھا      ( ١٨٧٩ء، دیوان بیگن، ٣٦ )