جر

( جَرّ )
{ جَر }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٤ء میں "ترجمہ گلستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کشش، کھنچاؤ، جلب۔
"جر کھینچنا اس آواز سے نکلا ہے جو کسی شے کو زمین پر گھسیٹنے سے نکلتی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، مخزن، جنوری، ٦ )
٢ - [ نحو ]  زیر، کسرہ (جو کسی نحوی عامل کی وجہ سے ہو)۔
 وہ دامن ناز کا لٹکاتا سر کون اٹھاتا تھا کہیں سدھا ہوا ہے پیش کا کام عام جر پر      ( ١٨٤٤ء، ترجمہ گلستان (حسن علی)، ١٠٠ )
٣ - گناہ کرنا، پہاڑ کا دامن؛ کوڑیاں، ٹھیکڑیاں؛ مٹی کے گھڑے۔ (لغات کشوری)
  • dragging
  • drawing
  • attracting;  (in law) dragging forth an offender for public punishment;  foot
  • bottom
  • foundation
  • base
  • (lowest part (of a mountain);  (in Grammar) the vowel kasra at the end of a word