قصہ

( قِصّہ )
{ قِص + صَہ }
( عربی )

تفصیلات


قصص  قِصّہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اپنے اصل معنی و بناوٹ کے ساتھ داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیداتِ ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : قِصّے [قِص + صے]
جمع   : قِصّے [قِص + صے]
جمع استثنائی   : قَصَصْ [قَصَص]
جمع غیر ندائی   : قِصّوں [قِص + صوں (و مجہول)]
١ - کہانی، حکایت، داستان، افسانہ۔
 کسی کا قصۂ غم قصہ خواں سنائے جا کہ سو چلا ہے زمانہ اسے جگائے جا      ( ١٩٥٠ء، دیوان صفی، (د) مقدمہ، ٢٣ )
٢ - باتوں کا سلسلہ، بیان کا سلسلہ۔
"میں تو کھڑکی میں سر رکھ کر سو گیا معلوم نہیں یہ قصے . کب ختم ہوئے۔"      ( ١٩٣٣ء، طنزیات و مضحکات، ٢١٨ )
٣ - بیان، ذکر، تذکرہ، سرگزشت۔
"قصہ یوں ہے کہ ایک مرتبہ وہ کہیں جا رہے تھے۔"      ( ١٩٧٢ء، مقالاتِ اختر، ١٦٩ )
٤ - جھگڑا، بکھیڑا، قضیہ، ٹنٹا، جھنجھٹ۔
"علاوہ اس کے ایک قصہ یہ بھی ہے کہ عموماً اس طبقہ کے افراد کی گفتگو کی بنیاد زیادہ تر حدس پر ہوتی ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ترجمہ، ٣٤٧ )
٥ - واقعہ، ماجرا۔
"ایک واقعہ سنیے، قصہ دلچسپ ہے، بظاہر مذاق معلوم ہوتا ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، اردو نامہ، لاہور، ١٩ )
٦ - معاملہ۔
 مجھ میں اس میں تھا جو قصہ اس کا طول ایسا کھینچا بن گیا جس کا اک افسانہ حکایت رہ گئی!      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٤٠ )