شہنائی

( شَہْنائی )
{ شَہ (فتحہ ش مجہول) + نا + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : شَہْنائِیاں [شَہ + نا + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : شَہْنائِیوں [شَہ + نا + اِیوں (واؤ مجہول)]
١ - پھونک سے بجنے والا ایک ساز جو نوبت یا بارات کے ساتھ بجایا جاتا ہے، سرنائی۔
"پھر دروازے پر وہ شہنائیاں گونج اٹھیں جو ہمیشہ سے میرے کانوں میں بسی ہوئی تھیں۔"      ( ١٩٨٤ء، پرایا گھر، ٨٧ )
٢ - [ حیوانیات ]  لمبی ٹانگوں کی خوش آواز چڑیا، طوطی۔
"شہنائیاں . معروف چڑیاں ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، پاکستان کا حیوانی جغرافیہ، ٤٠ )
  • شَبابَہ
  • A musical pipe;  a flute