شہر آشوب

( شَہْر آشوب )
{ شَہْر (فتحہ ش مجہول) + آ + شوب (واؤ مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی سے مرکب اضافی 'آشوبِ شہر' ہے۔ جس میں 'آشوب' بطور مضاف اور 'شہر' بطور مضاف الیہ استعمال ہوا ہے۔ صنعت تقلیب کے تحت کسرہ اضافت محذوف ہو کر 'شہر آشوب' بنا۔ اردو میں بطور اسم گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٩٨٥ء کو "کشاف تنقیدی اصطلاحات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شہر کے لیے فتنہ اور ہنگامہ، نظم کی وہ صنف جس میں مختلف طبقوں اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کے حسن و جمال اور ان کی دلکش اداؤں کا بیان ہوتا تھا۔
"وہ شہر آشوب جس میں خوباں شہر کی فتنہ انگیزی کا بیان مقصود ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١١٣ )
٢ - وہ نظم جس میں کسی شہر یا ملک کی اقتصادی یا سیاسی بے چینی کا تذکرہ ہو یا شہر کے مختلف طبقوں کی مجلسی زندگی کے پہلو کا نقشہ خصوصاً ہزلید، طنزیہ یا ہجویہ انداز میں کھینچا گیا ہو۔
"اس کے برعکس نعت، حمد اور واسوخت شہر آشوب سے اپنے معانی کے لحاظ سے ممیز ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١١٥ )
صفت نسبتی
١ - وہ شخص جو اپنے حسن و جمال کے باعث آشوب زدہ شہر و فتنۂ دہر ہو۔