طرح دار

( طَرْح دار )
{ طَرْح + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طرح' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' لگانے سے مرکب 'طرح دار' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - حسین، چھبیلا، آن، انداز والا، خوبصورت۔
"سامنے دیوار سے پیٹھ ٹکائے ایک دلکش اور طرح دار لڑکی کھڑی تھی۔"      ( ١٩٨٤ء، کیمیا گر، ٤٤ )
٢ - (لباس وغیرہ) اچھی وضع کا، خوشنما۔
"عمر بھی چھوٹی، صورت بھی انوکھی، لباس بھی طرح دار۔"      ( ١٩١٤ء، سی پارۂ دل، ١٤ )
٣ - منفرد اسلوب کا، تیکھے انداز کا۔
"جناب صادق الخیری طرح دار افسانہ نگار اور ناول نویس تھے۔"      ( ١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٣ )
٤ - [ تزئیں لباس ]  رنگین دھاری دار ریشمی کپڑا، بناوٹ، دونوں طرف یکساں دھاریاں قریب قریب اور مختلف وضع کی ہوتی ہیں زیادہ تر زنانے پاجامے بنانے کے کام آتا ہے، الائچہ، تلبدن۔
"خاصہ، تن زیب، ململ . طرح طرح کے قیمتی خوش وضع اور طرح دار کپڑے اس کو دکھائے۔"      ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٢٠٣ )
  • well-shaped
  • beautiful
  • graceful