طعنہ زن

( طَعْنَہ زَن )
{ طَع + نَہ + زَن }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طعنہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'زدن' سے صیغہ امر 'زن' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'طعنہ زن' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ملتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - طعنے دینے والا، آواز کسنے والا، طعنہ مارنے والا۔
 موئے سفید ہوتے ہیں بھوروں پہ طعنہ زن اور بھورے ہیں خود ان کے قصوروں پہ طعنہ زن      ( ١٩٨٤ء، قہر عشق (ترجمہ)، ٢٧١ )