طوائف الملوکی

( طَوائِفُ الْمُلُوکی )
{ طَوا + اِفُل (الف غیر ملفوظ) + مُلُو + کی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طوائف' کے آخر پر ضمۂ اضافت لگانے کے بعد 'ال' بطور حرف تخصیص کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم 'مَلِک' کی جمع 'ملوک' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے مرکب 'طوائف الملوکی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٠ء کو "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ایسی حالت یا زمانہ جس میں کسی خاص حکمران کا حکم نہ چلے بلکہ امرا یا بادشاہ اپنا اپنا حکم چلائیں، بدنظمی، ابتری، سیاسی انتشار، لاقانونیت۔
"ہر طرف غنڈہ گردی اور طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٦٣٨ )