اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - گندھی ہوئی مٹی جس سے اینٹیں چنتے، پلستر کرتے یا برتن بناتے ہیں، گلاوا، گلابہ، تعمیر کے لیے مٹی کا تیار کیا ہوا مسالہ۔
"فن کار . اینٹ، چونے اور گارے کی بے جان عمارتوں پر خون بہانے سے روکتا ہے۔"
( ١٩٩٣ء، جنگ، کراچی، ١٤ جنوری، ٣ )
٢ - [ شکاریات ] شیر کے شکار کی غرض سے باندھا جانے والا جانور، شیر کا مارا یا کھایا ہوا جانور جس کو وہ تھوڑا تھوڑا دو تین دن میں کھاتا ہے۔
"اکثر وہ آ کر اس میں کچھ کھا جاتا ہے، کچھ چھوڑ جاتا ہے دوسرے روز شام کو پھر کھانے کے واسطے آتا ہے جس کو شکاریوں کی اصطلاح میں "گارا" کہتے ہیں۔"
( ١٩٠٤ء، ہندوستان کے بڑے شکار، ٧٤ )
Thick mud; mud kneaded or prepared for making bricks
or pottery
or for building or plastering; name of a ragini or musical mode.