ابھرنا

( اُبھَرنا )
{ اُبَھرْ + نا }
( سنسکرت، پراکرت )

تفصیلات


اُبھار  اُبھارنا  اُبھَرنا

'ابھارنا' سے فعل لازم ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "داستانِ امیر حمزہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - سطح سے نمایاں ہونا آس پاس کی نسبت اٹھا ہونا یا پھولا ہونا۔
"آنحضرتۖ کی پشت پر جو مہر نبوت تھی، ابھری ہوئی تھی"۔      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٣٧٩:٢ )
٢ - پھولنا، تننا۔
 قلہء کوہ جو ابھرا ہے تو اک شان کے ساتھ کھڈ جو گہرائی میں اترا ہے تو اک آن کے ساتھ      ( ١٩٠٦ء، کلام نیرنگ، ٤٠ )
٣ - بڑھنا، پنپنا، افزائش یا نشوونما پانا۔
"اس میں شعوری تنقید کا مادہ ابھرتا ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، تعلیمی خطبات، ٤٢ )
٤ - سطح پر آنا، سر نکالنا۔
 دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنک تابی افق سے آفتاب ابھرا گیا دور گراں خوابی      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٣٠٣ )
٥ - ابھارا لینا، ڈوب کر ترنا۔
 محیط عشق سے حاصل تلک اللہ پہنچاوے بٹھائے دیتی ہے تہ کو قضا جوں جوں ابھرتے ہیں      ابھرنے دیتی نہ یاد شراب پھر مجھ کو شراب چھوڑ کے غرق شراب ہو جاتا      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ٩٢:١ )( ١٩٤٦ء، جلیل (مانک پوری)، روح سخن، ٨ )
٦ - اچکنا، خط کشیدہ ہونا، سر یا گردن کو اونچا کرنا۔
 یہ عذر میں نہیں سنتا کہ قد ہے چھوٹا سا اڑاؤ تیغ سے گردن ذرا ابھر کے سہی      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٦٥ )
٧ - عود کرنا، ہرا ہونا(مرض چوٹ وغیرہ کا)
"راستے میں ہوا جو چلی تو چوٹ نے رنگ دکھایا ابھری اور ان کو بہت ہی پریشان کیا۔"      ( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ٢٧:١ )
٨ - دبی ہوئی یا پست حالت سے نکلنا، سنبھلنا، ترقی کرنا، سربلند ہونا۔
"یہ خیال ان کو پنپنے یا ابھرنے نہیں دیتا۔"      ( ١٨٩٩ء رویاے صادقہ، ٦٩ )
٩ - غائب ہونا، اڑ جانا، چلتا بننا۔
 حضرت داغ جہاں بیٹھ گئے بیٹھ گئے اور ہوں گے تری محفل سے ابھرنے والے      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٥٤ )
١٠ - نمایاں ہونا، ظاہر ہونا۔
 داغ دل، داغ جگر نقش جفا، نقش وفا نہ مٹائے سے مٹیں گے یہ ابھرنے والے      ( ١٩٠٥ء، داغ، انتخاب، ١٨٨ )
١١ - جوش میں آنا، زور کرنا۔
 تھا اس کے تخیل کا فسوں جس نے سکھایا سو سال کے سوئے ہوئے جذبوں کو ابھرنا      ( ١٩٤١ء، چمنستان، ١٧٧ )
١٢ - اترانا، اکڑنا، تننا، غرور کرنا۔
 جوکہ اعلٰی تر بنا آخر ہوا ادنٰی تریں جو ذرا ابھرا یہاں اک دن ہوا وہ تہ نشیں      ( ١٩٠٢ء، جذبات نادر، ٥٧،١ )
١٣ - وجود میں آنا، صورت پکڑنا۔
 شیخ صاحب چل بسے کالج کے لوگ ابھرے ہیں اب اونٹ رخصت ہو گئے پولو کے گھوڑے رہ گئے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤٣٤:١ )
١٤ - آمادہ ہونا۔
"دل فی الجملہ مسائل اصل خیر کا رہتا ہے تو دوسری خیرات پر بھی وقت پر ابھر کھڑا ہوتا ہے"۔      ( ١٨٦٥ء مذاق العارفین، ٤، ٤٩١ )
١٥ - (اٹکی یا دبی ہوئی) چیز کا نکلنا جگہ سے جنبش کرنا)۔
"بہت زور کیا مگر دیوار سے کیل نہ ابھری"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١، ٢٣٠ )
١٦ - جوان ہونا، قد نکالنا۔
 ابھی کل تک تھے کیسے بھولے بھالے ذرا ابھرے ہیں آفت ڈھا رہے ہیں      ( ١٩١٠ء، تاج سخن، جلیل (مانک پوری)، ١٥٤ )