جزیرہ نما

( جَزِیرَہ نُما )
{ جَزی + رَہ + نُما }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جزیرہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'نمودن' سے مشتق صیغۂ امر 'نما' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب 'جزیرہ نما' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٦ء میں "فوائد الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خشکی کا وہ بڑا قطعہ جو تین طرف سے دریا یا سمندر کے پانی سے گھرا ہوا ہو۔
"عرب کا ملک حدود طبعی کے لحاظ سے ایک جزیرہ نما ہے۔"      ( ١٩١٥ء، ارض القرآن، ٨٣:١ )
  • 'resembling an island' a peninsula