دل کشائی

( دِل کُشائی )
{ دِل + کُشا + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ 'کشودن' مصدر سے اسم فاعل 'کشا' لگایا گیا اس کے آخر پر 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - شگفتگی، فرحت افزائی، خوشی۔
 مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی ہنس کر کہا یہ ہم نے اے جاں بسنت آئی      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٥٢ )
٢ - [ تصوف ]  دلکشائی صفت فتاحی کو کہتے ہیں کہ جس سے دل مانوس ہوتا ہے۔ (مصباح التعرف، 119)
  • Delightfulness