آوردہ

( آوَرْدَہ )
{ آ + وَر + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آورد  آوَرْدَہ

فارسی زبان میں مصدر 'آوردن' سے صیغہ حالیہ تمام ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٤٨ء میں "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
جمع   : آوَرْدَگان [آ + وَر + دَگان]
١ - ساتھ لایا یا بلایا ہوا آدمی، ایسا شخص جو کسی کے وسیلے سے ملازم ہوا ہو، متوسل۔
"ذوالفقار کا آوردہ ہماری ٹوہ لینے کو لگا ہوا ہے۔"      ( ١٩٥٨ء، شمع خرابات، ٢٧١ )
٢ - لائی ہوئی شے۔
"انگریز تو ممکن ہے یوں نہ ڈرتے ہوں کہ تعزیرات ہند اور میونسپلٹی دونوں ان کی آوردہ ہیں۔"      ( ١٩٤٠ء، مضامین رشید، ٥٩ )
  • That which is brought or carried over