دل فریبی

( دِل فَریبی )
{ دِل + فَرے + بی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ 'فریفتن' مصدر سے فعل امر 'فریب' کے آخر پر 'ی' بطور اسم کیفیت لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٣ء کو فائز دہلوی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - دل کو لبھانے کا عمل یا کیفیت، دلکشی۔
"سمندر سامنے تھا عجب دل فریبی تھی۔"      ( ١٩٠٧ء، سفر نامۂ ہندوستان، ٤ )