دل فریب

( دِل فَریب )
{ دِل + فَریب (ی مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'فریفتن' سے فعل امر 'فریب' جو بطور حاصل مصدر بھی مستعمل ہے، لگایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دل کو رجھانے والا، فریفتہ کرنے والا، دلکش۔
 سکون جلد مرے کرب و اضطراب کو دے یقیں کا نور بھی اس دلفریب خواب کو دے      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٥٩ )