دل شکن

( دِل شِکَن )
{ دِل + شِکَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ 'شکستن' مصدر سے فعل امر 'شکن' لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٣ء کو "عقل و شعور" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ہمت پست کرنے والا، دکھ دینے والا، دل توڑنے والا۔
"ہمارے معاشرے میں صبح و شام کتنے دل شکن واقعات ہوتے رہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٠ء، تشنگی کا سفر، ٧ )