آورد

( آوَرْد )
{ آ + وَرْد }
( فارسی )

تفصیلات


آوردن  آوَرْد

فارسی زبان میں مصدر 'آوردن' سے علامت مصدر 'ن' گرانے سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب بنا جبکہ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٠ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - تکلف، بناوٹ، ٹھونس ٹھانس (عموماً کلام یا بیان میں)، آمد کی ضد۔
"یہ قصہ خود صاحب نے ایک ایک حصہ روزانہ مجھ سے بیان کیا اس میں کسی قسم کی تصنع اور آورد نہیں ہے۔"      ( ١٩٢٢ء، خونی بھید، ٣ )
  • Not natural
  • artificial
  • false;  affected;  assumed