دل دار

( دِل دار )
{ دِل + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ 'داشتن' مصدر سے فعل امر 'دار' بطور اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تسکین دینے والا، تسلی دینے والا۔
 سب پر ہے کرم مجھ پہ ستم کیا ہے دورنگی دلدار کسی کا ہے دل آزار کسی کا      ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ١٤٦ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - محبوب، معشوق، پیارا۔
 نظر کے حوصلوں کو میرے زاہد فروغ جلوۂ دلدار سے پوچھ      ( ١٩٨٣ء، حصار انا، ٤٨ )