دل بے مدعا

( دِلِ بے مُدَّعا )
{ دِلے + بے + مُد + دَعا }

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ 'دل' موصوف اور 'بے مدعا' صفت ہے۔ 'بے مدعا' میں عربی زبان کے لفظ 'مدعا' کے ساتھ 'بے' بطور سابقۂ نفی لگا کر مرکب بنایا ہے۔ اردو میں ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وہ دل جس میں کوئی خواہش نہ ہو۔
 سراپا آرزو ہونے نے بندہ کر دیا ہم کو وگرنہ ہم خدا تھے گر دلِ بے مدعا ہوتا      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ٢٩٥ )