دلبری

( دِلْبَری )
{ دِل + بَری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'بردن' سے فعل امر 'بر' لگا کر مرکب بنایا گیا۔ آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دل موہ لینے کا عمل یا کیفیت، دل لبھانے کا انداز، دلربائی، محبوبیت، معشوقانہ وصف۔
 وہ تری کج روشی، کج کلہی، کینہ وری، دلبری، عشوہ گری کون غش کھا کے گرا کون موا، پھر کے دیکھا نہ ذرا      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ، الہام، ١٠ )
٢ - ہمدردی۔
 یک ہزاروں پہلواں تھا لشکری سب کو دیتا تھا بہت میں دلبری      ( ١٨٧٤ء، قصۂ شاہ جمجمہ، ١٤١ )
  • Captivation of the heart;  winning of the hearts or affections (of people);  attraction
  • charm
  • loveliness;  pacification
  • comfort.