دل آسا

( دِل آسا )
{ دِل + آ + سا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'آسودن' سے فعل امر 'آسا' لگا کر بطور لاحقۂ فاعل لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دل کو آرام پہنچانے والا، سکون دینے والا، تسکین دینے والا۔
 دل کش ہے دل آسا ہے۔ کشا کش بھی وہی ہے ہاں زلف کی مانند نہیں دل شکن آغوش