دل پسند

( دِل پَسَنْد )
{ دِل + پَسَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'پسندیدن' سے فعل امر 'پَسَنْد' بطور اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مرغوب، پسندیدہ۔
"١٨٩٢ء میں اسے (خلیل ادبم ایلدم) شاہی عجائب خانے کا نائب ناظم مقرر کیا گیا تو اسے اپنا دل پسند مشغلہ مل گیا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٢٤:٣ )
٢ - محبوب، معشوق، پیارا۔
 جنت ہے عکس روئے بتِ دل پسند کا طوبٰی ہے سایہ یار کے قد بلند کا      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٦٥:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک پکوان؛ ایک قسم کی مٹھائی۔
"شیام یہ سوچ کر بہت حیران ہوا کہ نوجوان کسان اور لڑکے جو گھر میں خالص دودھ اور مکھن استعمال کرتے تھے . بڑے شوق سے تیل یا بناسپتی گھی کی مٹھائیاں خرید رہے تھے اور بڑی رغبت سے انہیں کھا رہے تھے، شکرپارے، جلیبیاں، میدے کی کھجوریں، دل پسند، پکوڑیاں، سوئیاں۔"      ( ١٩٤٢ء، شکست، ٢٣٩ )
٢ - ٹنڈا، ٹنیڈس، ڈھنڈس۔
"تری، ٹنڈے (دل پسند)، کدو، بینگن وغیرہ باڑے کی ترکاریاں ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، جغرافیہ عالم (ترجمہ)، ١٧١:١ )
٣ - آم کی ایک قسم۔
 طوطا پری، لال دیا، دلپسند کہتے ہیں نامی انہیں اہل دکن      ( ١٩٠٥ء، داغ، یادگار داغ، ١٩٣ )