طبع آزاد

( طَبْعِ آزاد )
{ طَب + عے + آ + زاد }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طبع' کے آخر پر کسرۂ صفت لگانے کے بعد فارسی سے ماخوذ اسم صفت 'آزاد' لگانے سے مرکب توصیفی 'طبع آزاد' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٤ء کو "تذکرہ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - طبیعت کی آزاد پسندی، حریت پسندی، آزادی، طبع۔
 طبع آزاد پہ قید رمضان بھاری ہے تمہیں کہہ دو یہی آئین وفاداری ہے      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٢٣ )