رومان پرور

( رُومان پَرْوَر )
{ رُو + مان + پَر + وَر }

تفصیلات


انگریزی زبان سے ماخوذ اسم 'رومان' کے ساتھ فارسی مصدر 'پروردن' سے فعل امر 'پرور' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٣٣ء میں "سیف و سبو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - حسن پرست، رنگین طبع، تحیّلات پرور، خیالی دنیا میں کھویا ہوا، تصورات میں گم، نعشق پسند۔
"اس کی بے بسی اور لاچاری پُر امید اور رُومان پرور شاعر کو بھی بعض اوقات مایوس کر دیتی ہے۔"      ( ١٩٧٨ء، سکوتِ شب (دیباچہ)، ١١ )