رونق افروز

( رَونَق اَفْروز )
{ رَو (و لیّن) + نَق + اَف + روز (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'رونق' کے ساتھ فارسی میں 'افروختن' مصدر سے فعل امر 'افروز' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٠ء میں "زمین اور فلک اور" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - زیب و زینت بڑھانے والا، جلوہ افروز۔
"ساہیتہ اکیڈمی میں براجمان دیکھا، انجمنف ترقی اردو میں رونق افروز پایا۔"      ( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٤٩ )
  • to grace or honour (by one's arrival or presence)