رونق افزائی

( رَونَق اَفْزائی )
{ رَو (و لین) + نَق + اَف + زا + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'رونق' کے ساتھ فارسی میں 'افروزدن' مصدر سے فعل امر افز بطور لاحقہ فاعلی لگا کر 'رونق افزا' مرکب ہوا جسکے آگے 'ئی' لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب 'رونق افزائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٨ء میں "افکار، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - رونق بخشنا، زیب و زینت بڑھانا، جلوہ افروزی۔
"سنگھوی صاحب کے دوننھے بچے اکانشا اور الوک اس سائنسی مباحثے میں رونق افزائی کر رہے تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، اپریل، ٢١ )