روندنا

( رونْدَنا )
{ روں (و مجہول، نون غُنّہ) + دَنا }
( فارسی )

تفصیلات


رفتن  رونْدَنا

فارسی زبان میں رفتن مصدر سے فعل امر 'رو' کے ساتھ 'ندہ' لاحقہ فاعلی لگانے سے 'روندہ' بنا۔ جس کی 'ہ' ہدف کر کے اس کی جگہ علامت مصدر 'نا' لگانے سے 'روندنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - پامال کرنا، پاؤں سے کچلنا؛ (مجازاً) تباہ و برباد کرنا، مٹا دینا۔
"وہ . گھوڑے پر سوار قبروں کو روندتا ہوا اس کے پاس آیا۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٢١٠ )
٢ - [ کنایۃ ]  تصرف میں لانا۔
 روندا تمام اس کو مرے رخشِ کلک نے سودا سے بچ رہا تھا جو میدانِ شاعری      ( ١٩٢٤ء، دیوان مصحفی (انتخاب رامپور)، ٣٢٩ )
٣ - کھلیان کو پیروں سے کچل کر اناج کے دانے نکالنا، گاہنا۔
"جن گہیوں پر روندنے کے وقت گدھے کا پیشاب پڑ گیا اون کو بدون دھوئے کھانا درست ہے۔"      ( ١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ١٧٧ )
  • to trample on
  • to trade down
  • to ride over