قوت بازو

( قُوَّتِ بازُو )
{ قُوْ + وَتے + با + زُو }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'قوت' بطور مضاف کے ساتھ فارسی کا اسم 'بازو' بطور مضاف الیہ لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٥ء کو "دیوان نسیم دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بازو کی طاقت، مراد: معاون، مددگار، سہارا، خود پر بھروسا۔
"ہم ان حضرات کے ممنون ہیں، اپنی اغراض میں ان کو اپنا قوت بازو سمجھتے ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، مضامین شرر،١، ٣:٣ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ مجازا ]  بازو کی طاقت، بازو کا زور، جسمانی محنت یا زور۔
"اور اجازت مانگی کہ سفر کا ارادہ ہے تاکہ قوتِ بازو سے کماؤں اور عیش اٹھاؤں۔"      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ١٢٢ )