طیارہ شکن

( طَیّارَہ شِکَن )
{ طَیْ + یا + رَہ + شِکَن }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طیارہ' کے بعد فارسی مصدر 'شکستن' سے صیغہ امر 'شکن' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب 'طیارہ شکن' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٧٧ء کو "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - طیّارہ توڑنے والا، جنگی طیّارے کو گولہ باری کرکے تباہ کرنے والا (عموماً توپ، گن، میزائل وغیرہ)۔
"چٹا گانگ ایئرپورٹ پر متعین طیارہ شکن بیٹری کے نو آموز رضا کاروں نے سوچا کیا بے جان کسی شے پر ایمونیشن ضائع کرنا۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکے ڈوبتے دیکھا، ١٤٤ )