رہ نوردی

( رَہ نَوَرْدی )
{ رَہ + نَوَر + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رہ' کے ساتھ 'نوردیدن' مصدر سے فعل امر 'نورد' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے بننے والے مرکب 'رہ نورد' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٠ء میں "تشنگی کا سفر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سفر، مسافت۔ (جامع اللغات)
 رَہ نوردی میں مگر پاؤں بھی تھک جاتے ہیں راستے گردِ سررَہ سے بھی ڈھک جاتے ہیں      ( ١٩٨٠ء، تشنگی کا سفر، ٥٩ )