رہ زن

( رَہ زَن )
{ رَہ + زَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'رہ' کو فارسی ہی میں 'رذن' مصدر سے فعل امر 'زن' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٥٤ء میں "قصہ کامروپ و کا کلام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - راہ میں لوٹنے والا، ڈاکو۔
"اور زبردست رہزن نے اسی طرح اپنا مال تصور کر کے ہتھیا لیا۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢١١ )
٢ - [ مجازا ]  سکھ چین لوٹنے والا، نقصان پہنچانے والا۔
 ترکِ خونریز ہیں آنکھیں تو نگاہیں ہیں سفاک ایک کیا آپ کو دیکھا کئی رہزن دیکھے      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٦ )
  • Highway man