اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - شگاف یا کشادگی وغیرہ میں داخل کرنے یا گھسانے کا عمل، گھسانا، ڈالنا۔
"طرفین پر وجوب غسل کے لیے ادخال حشفہ کافی ہے۔"
( ١٩٢٥ء، سلسلہ دینیات، ١٧:٣ )
٢ - بے روزن کی ہموار جگہ میں گھونپنے کا عمل، جیسے : جسم میں سوئی یا نشتر وغیرہ کا ادخال۔
٣ - شامل یا درج کرنے کا عمل، شامل یا درج کرنا۔
"قانون شہادت ہند کی رو سے کوئی بیان قابل ادخال شہادت نہیں ہو سکتا۔"
( ١٩٤٤ء، ایک نواب صاحب کی ڈائری، ١٣٥ )
٤ - کسی جگہ پہنچانے یا داخل کرنے کا عمل، داخلہ کرانا یا کرنا۔
"ادخال مریض کے لیے احکام، نجی درخواست کے لیے کسی عدالتی حاکم سے حاصل کرنے پڑتے ہیں۔"
( ١٩٧٢ء، طب قانونی، ٦٦٧ )
٥ - ادا کرنے یا جمع کرانے کا عمل، داخلہ کرانا یا کرنا۔
"ٹکٹ آبادی درون شہر دہلی بشرط ادخال جرمانہ۔"
( ١٨٥٨ء، غالب کا روزنامچۂ غدر، ٤٩ )
٦ - دخل پانے یا دخیل ہونے کا عمل۔
"ادخال سرور کو تاثیر عجب ہے۔"
( ١٨٥١ء، ترجمہ عجائب القصص، ٣٤٧:٢ )
٧ - داخل ہونا پہنچنا۔
عجب کافر تھے کوفی مال دنیا سے ہوے بے دیں مٹا ہرگز نہ تا ادخال دوزخ داغ درہم کا
( ١٨٧١ء، ایمان، واجد علی شاہ، ٢١ )