ظلم و ستم

( ظُلْم و سِتَم )
{ ظُل + مو (و مجہول) + سِتَم }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ظلم' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگانے کے بعد فارسی سے ماخوذ اسم 'ستم' لگانے سے مرکب 'ظلم و ستم' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "تذکرۂ شعرائے بدایوں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بے حد ظلم، ناانصافی، زیادتی۔
"فاشست کیمپوں میں دم توڑ رہے ہیں، جرمن اذیت گاہوں میں ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٦٣٥:١ )