گرانی

( گَرانی )
{ گَرا + نی }
( فارسی )

تفصیلات


گَراں  گَرانی

فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'گراں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'گرانی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : گَرانِیاں [گَرا + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : گَرانِیوں [گَرا + نِیوں (و مجہول)]
١ - بھاری پن، وزنی ہونا (سبکی کا مقابل)۔
"جو گاڑی اوس پر سے جاتی سبکی و گرانی اوس کی اوس پل سے دریافت ہوتی۔"      ( ١٨٤٧ء، تاریخ یوسفی، ٦٧ )
٢ - پیٹ میں غذا ہضم نہ ہونے سے طبیعت میں بھاری پن ہونا، بدہضمی، بوجھ۔
"انہوں نے عذر کر دیا پیٹ میں گرانی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، نگار، کراچی، ستمبر، ١٢ )
٣ - سر میں بھاری پن ہونا، کسلمندی۔
"اثرات اس سے بالکل الگ، نہ کسی قسم کا نشہ، نہ زوال عقل، نہ خمار، نہ گرانی۔"    ( ١٩٣٧ء، انشائے ماجد، ١٢٥:٢ )
٤ - دل پر بوجھ کی کیفیت یا حالت، (کنایہ) برائی، بدی، بدگمانی۔
 نہ لا دل پر کسی ڈھب سے گرانی مبارک چشم کو ہو نا توانی    ( ١٨٨١ء، مثنوی نل دمن، ١١ )
٥ - کانوں میں بھاری پن ہونا، گراں گوشی، بہراپن۔
"ہمارے کانوں میں (ایک طرح کی) گرانی ہے کہ جو کہتے ہو سنائی نہیں دیتا۔"      ( ١٨٩٥ء، ترجمۂ قرآن مجید، نذیر احمد، ٧٠٣:٢ )
٦ - [ کنایہ ]  ثقالت، اشکال و ابہام۔
"بھاری بھر کم لفظ استعمال کرنے سے بیان میں الجھاؤ اور گرانی پیدا ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، ترجمہ : روایت اور فن، ٥٨ )
٧ - کم یابی، قحط، خشک سالی۔
"جب برج حمل میں گرین ہو تو قحط سالی و گرانی نرخ و ہلاکت جانوراں و خوف ظلم حاکماں . ہو۔"      ( ١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ١١٩ )
٨ - مہنگائی، گراں | فروشی۔
"غریب عوام اس گرانی کے بوجھ تلے سسک رہے ہیں۔"      ( ١٩٩٢ء، اردونامہ، لاہور، اپریل، ٢٨ )
  • weight
  • burden;  heaviness;  gravity;  importance;  scarceness
  • scarcity
  • dearth
  • dearness;  rise (in price);  heaviness of spirit;  depression;  grief
  • vexation;  indigestion;  parturition.