فعل متعدی
١ - اوپر سے نیچے ڈالنا، پھینک دینا، اونچی جگہ سے نیچے لانا، بلندی سے نشیب میں پہنچانا۔
الجھ پڑتے ہو آؤ دیکھو نہ تاؤ گرائے نہ تم کو تمہارا ہی داؤ
( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٧٧ )
٢ - اٹھے ہوئے پردے، نقاب یا چلمن وغیرہ کو نیچا کرنا۔
ظاہر میں تو حجاب ہو در پردہ سامنا پردا اب اس ادا سے گراتے نہیں ہو تم
( ١٩٢٦ء، نقش و نگار، ١٥٣ )
٣ - [ مجازا ] مغلوب کرنا، زیر کرنا، پچھاڑنا۔
"یہ سچ ہے کہ زمانۂ گزشتہ کے واقعات نے ہم کو گرادیا ہے لیکن موجودہ زمانے کے حالات ہم کو ابھار رہے ہیں۔"
( ١٨٩٥ء، مقالات حالی، ١٩١:١ )
٤ - کاٹ پھینکنا، کاٹ ڈالنا۔
"پھر عباس مردانگی سے مشک بائیں کاندھے پر لیے، آہ اوس ملعون نے وہ ہاتھ بھی گرایا۔"
( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١٧١ )
٥ - [ مجازا ] مرتبہ گھٹانا، نیچا دکھانا، ذلیل کرنا۔
"آپس میں ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کو گرانے کی کوششیں کرتے ہیں۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٩٤ )
٦ - ڈھانا، مسمار کرنا، منہدم کرنا۔
سکھ نے گرو کے نام کو بٹہ لگا دیا مندر کو برہمن کے چلن نے گرادیا
( ١٩٤٨ء، سرودو فروش، ٣٥ )
٧ - حمل کا قبل از وقت ضائع کرانا، استقاط۔ (نوراللغات، فرہنگ آصفیہ)
٨ - [ قواعد ] محذوف کرنا۔
"اول اول مصدر پر (ناگرا کے یا اس کے الف کو ے سے بدلنے کے بعد) ہار، ہارا (ہاری، ہارے، ہاریوں) اضافہ کر کے اسم فاعل بنایا گیا۔"
( ١٩٨٢ء، اردو قواعد، شوکت سبزواری، ٣٢ )
٩ - مضمحل کرنا، نڈھال کرنا۔
"جہاز کے روانہ ہوتے متلی نے گرا دیا۔"
( ١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفرنامہ، ١٨٣ )
١٠ - کھو دینا (روپے پیسے وغیرہ کے لیے)۔ (نوراللغات)
١١ - رواں کرنا، بہانا (پانی، دودھ، خون وغیرہ کے لیے)۔ (نوراللغات، جامع اللغات)
١٢ - کھولنا، کسی طرح راستہ بنانا۔
"نجم نے بڑھ کر پھاٹک گرایا، نورالدہر قلعے کے اندر آئے۔"
( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٢٦٤:٢ )