گردش زمانہ

( گَرْدِشِ زَمانَہ )
{ گَر + دِشے + زَما + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گردش' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم 'زمانہ' لگا کر مرکب اضافی 'گردش زمانہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٢ء کو "چراغ صحرا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
١ - گردش، ایام، زمانے کی گردش، گردش دوراں۔
 نہ ہو سکے گی حریف جام و سبو کبھی گردش زمانہ کہ ہم تک آکر شراب امروز ہو گئی ہے مے شبانہ      ( ١٩٨٢ء، چراغ صحرا، ٩٥ )