شیرافگن

( شیراَفْگَن )
{ شیر (ی مجہول) + اَف + گَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم 'شیر' کے ساتھ فارسی مصدر 'افگندن' سے فعل امر 'افگن' بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز گاہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصۂ بے نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - شیر کو زیر کرنے والا؛ (کنایۃً) شجاع، دلیر، بہادر۔
"سات آٹھ نعروں کے بعد شیرافگن نے دم کچھ ایسے دبائی کہ شیر ظاہری رعب داب کے باوجود مسکینی پر اتر آیا۔"      ( ١٩٨٠ء، سفر نصیب، ٢٣٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پکی افیون۔
"پکی افیون و مدک یعنی شیرہ افیون کو ایرانی شیرافگن کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ١١٥:٢ )