شیر مال

( شِیر مال )
{ شِیر + مال }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب نسبتی ہے۔ فارسی میں اسم 'شیر' کے ساتھ فارسی مصدر 'مالیدن' سے فعل امر 'مال' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - میدے میں گھی ملا کر اور دودھ سے گوندھ کر تنور میں پکائی ہوئی خستہ روغنی روٹی جس میں چاشنی پیدا کرنے اور خمیر اٹھانے کے لیے حسب ضرورت نمک اور دہی ملایا جاتا ہے۔
"مجھے ایک ہی انتظار ہوتا کہ کب مجلس ختم ہو اور فاتحہ کا میٹھا شیر مال ملے۔"      ( ١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ١٣٢ )