ادغام

( اِدْغام )
{ اِد + غام }
( عربی )

تفصیلات


دغم  اِدْغام

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٣٠ء کو "تنبیہہ الغافلین" میں مستعمل ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - ایک جنس یا قبیل کی دو یا زیادہ چیزوں کو باہم ملا دینا، خلط ملط کرنا۔
"جب تک شوہر کا ادغام اس میں نہ ہو تب تک تکمیل ناممکن۔"      ( ١٩٢٠ء، لخت جگر، ٢٦٣:١ )
٢ - [ صرف ]  ہم جنس یا قریب المخرج دو حرفوں کو ایک کرنا اور ملا کر پڑھنا جیسے : ضرر سے ضرّ۔
"جہاں قصر ہو وہاں قصر اور جہاں ادغام ہو وہاں ادغام لازم پکڑے۔"      ( ١٨٣٠ء، تنبیہہ الغافلین، ٢٥٠ )
٣ - [ تجوید ]  نون ساکن یا نون تنوین کے بعد 'ر، ل، م، ن، و، ی' میں سے کوئی متحرک حرف آنے پر نون کو بعد کے متحرک سے اس طرح ملانا کہ وہ متحرک حرف مشدد پڑھا جائے (ر، ل، میں بلاغنہ اور باقی حروف میں باغنہ)، جیسے : غفورالرَّحیم، صحیفۃً الوَّاحدہ۔ (علم التجوید، 36)
٤ - [ طب ]  غذا کو بغیر چبائے کھانا یا نگلنا۔ (مخزن الجواہر، 38)
  • duplication of a letter by tashdid;  coalescence of letters (in Arabic construction)