گرداب

( گِرْداب )
{ گِر + داب }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا اسم ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٨١ء کو "جنگ نامہ سیوک" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : گِرْدابوں [گِر + دا + بوں (و مجہول)]
١ - پانی کا چکر، بھنور، ورطہ، گھمن گھیری۔
"محبت ایسا دریا ہے جس میں گرداب ہی گرداب ہیں ساحل نہیں ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، بت خانہ شکستم من، ٨٦ )
  • Whirlpool
  • abyss
  • gulf
  • vortex