فارسی سے ماخوذ اسم 'گرد' کے ساتھ فارسی مصدر 'آلودن' سے حالیہ تمام 'آلودہ' کی تحقیقی شکل 'آلود' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب 'گردآلود' بنا۔ ١٨٥٤ء کو "کلیات ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔
"عملے نے اسے پریشان دیکھا تو ہر رکن کسی قدر پریشان ہو گیا، بال بکھرے ہوئے، چہرہ گرد آلود اور آنکھوں میں مایوسی کے سائے سے لہرائے ہوئے۔"
( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٢٥ )