طیب

( طَیَّب )
{ طَیْ + یَب }
( عربی )

تفصیلات


طیب  طَیَّب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٧ء کو "یوسف زلیخا" کے قلمی نسخے میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پاک، حلال، پاکیزہ؛ (کنایۃً) جائز (مال و اسباب وغیرہ)۔
"طیب سے مراد علما کے نزدیک حلال اور جائز طریقوں سے کمایا ہوا مال ہے۔"    ( ١٩٧٦ء، جنگ، کراچی، ١٧ اپریل، ٣ )
٢ - [ مجازا ] بہت اچھا، عمدہ، نفیس، پسندیدہ۔
"جھوٹ بولنے والے کو آخرت میں حیاتِ طیب نصیب نہیں ہو سکے گی۔"    ( ١٩٧٦ء، حریت، کراچی، ١٨ ستمبر، ٢ )
٣ - خوشگوار، خوش مزہ، لذیذ، میٹھا (پلیٹس؛ جامع اللغات)۔
  • Good
  • pleasant
  • agreeable
  • sweet