جگنو

( جُگْنُو )
{ جُگ + نُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


جُگْنَہ  جُگْنُو

سنسکرت کے اصل لفظ 'جگنہ' سے مشتق اردو زبان میں 'جگنو' مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧٤ء میں "تصویر جاناں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : جُگْنُوؤں [جُگ + نُو + اوں (و مجہول)]
١ - ایک مشہور کیڑا جو برسات میں زیادہ نظر آتا ہے اور اس کی دم وقفے وقفے سے چمکتی رہتی ہے، کرمک شب تاب۔
 سن کے بلبل کی آہ و زاری جگنو کوئی پاس ہی سے بولا      ( ١٩٠٥ء، بانگ درا، ٢٠ )
٢ - (عورتوں کے) گلے کا ایک زیور۔
"زیورات عورتوں کے . جگنو۔"      ( ١٨٤٨ء، توصیف زرالماق، ٢٥١ )
٣ - ابرک کا بنا ہوا ایک قسم کا آرائشی کنول، فانوس۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 161:1)
  • a fire-fly;  a glow-worm;  a jewel or ornament worn (by women) about the neck