جکڑ بند

( جَکَڑ بَنْد )
{ جَکَڑ + بَنْد }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'جکڑنا' سے مشتق حاصل مصدر 'جکڑ' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ امر 'بند' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب 'جکڑ بند' بنا اردو میں بطور اسم صفت اور گا ہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٤ء میں "مقدمہ شعروشاعری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - قید و بند، گرفت، بندش، قیود، پابندی۔
"اب اس اخلاقی جکڑ بند سے آخر حاصل کیا۔"      ( ١٩٥٤ء، اکبر نامہ، عبدالماجد، ١٠٦ )
٢ - گٹھیا، وجع مفاصل؛ روگ۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٣ - کسنے باندھنے کا کام۔
"سب لوگ اسباب کی جکڑ بند میں مصروف تھے۔"      ( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ٣٦ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - کسا ہوا، تنا ہوا، مضبوط بندھا ہوا۔
"ان سب باتوں نے اہل عرب کے دلوں کو ایک سخت اور صریح غلامی میں جکڑ بند کر رکھا تھا۔"      ( ١٩١٢ء، مقدمہ تحقیق الجہاد، ٢٥ )