گرفتہ دل

( گِرِفْتَہ دِل )
{ گِرِف + تَہ + دِل }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'گرفتہ' کے ساتھ اسم 'دل' لگانے سے مرکب 'گرفتہ دل' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوانِ قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - رنجیدہ، ملول، ناخوش، گرفتہ خاطر۔
 گرفتہ دل ہیں یہ غنچے بس اس تمنا میں کسی طرح ترے لہجے میں گفتگو کرتے      ( ١٩٨٢ء، چراغ صحرا، ٥٨ )
  • Afflicted at heart;  captivated;  one who is afflicted at heart