فعل لازم
١ - اوپر سے نیچے کی طرف حرکت کرنا، آنا، نزول کرنا، فضا سے زمین پر آنا، گر جانا، زمین پر آ رہنا۔
"معرکہ آرائی کرتے کرتے مجروح ہو کر گر جانے سے لے کر دم نکلنے تک کا عرصہ مرثیے میں شہادت کا حصہ ہوتا ہے۔"
( ١٩٨٢ء، اصناف سخن اور شعری ہیئتیں، ٩٠ )
٢ - جھڑ جانا (دانت، بال سینگ وغیرہ)
"سینگ سالانہ نہیں گرتے . ان سینگوں کا وقت مقررہ پر گرنا، ازسر نو نکلنا . ہے۔"
( ١٩٣٢ء، قطب یار جنگ، شکار، ٢ )
٣ - منہدم ہونا، مسمار ہونا، ڈھینا (مکان کا)۔
"دیواریں گر گئی تھیں اور کڑیوں کے ٹوٹ جانے سے جابجا چھت بھی بیٹھ گئی تھی۔"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٣٦:١ )
٤ - کسی چیز پر حد درجے مائل ہونا، گرویدہ ہونا، فریفتہ ہونا۔
جو شمع ہوا کرتی ہے روشن سر بازار اس شمع پر گرتا نہیں پروانہ ہمارا
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ٤٤ )
٥ - طلب و خواستگاری سے کسی چیز کی طرف مائل ہونا، انتہا کی حرص و طمع، لالچ کرنا۔
"یہ شخص کیسا کمینہ ہے آٹھ ہزار درہم لے کر بھی صرف ایک درہم کے لیے کیسا گرا۔"
( ١٩٢٥ء، حکایات لطیفہ،٢ )
٦ - وارد ہونا، نازل ہونا (آفت، بلا یا مصیبت وغیرہ)۔
کیوں بار ہو تم دل زمیں پر کیوں برق بلا گری تمہیں پر
( ١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ٩ )
٧ - ڈوبنا، ڈوب جانا۔
ہوں گے عزیز خلق کی نظروں میں دیکھنا گر کر بھی اپنے یار کے چاہ ذقن میں ہم
( ١٨٧٩ء، عیش دہلوی، دیوان، ١١٨ )
٨ - کسی مرض کا حملہ ہونا (نزلہ، فالج وغیرہ)
نزلہ شبنم سے گرا دل پہ ترے گل ٹھنڈا نالہ کھینچے ہے تاسف سے جو بلبل ٹھنڈا
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٣٤:١ )
٩ - ٹپکنا، ڈھلکنا (آنسو وغیرہ)۔
چاک سے سینے کے پھر پہلو میں میں نے رکھ دیا گریے میں جو لخت دل پلکوں سے دامن پر گرا
( ١٨٤٠ء، شہیدی (فرہنگ آصفیہ، ٤٠:٤) )
١٠ - ہجوم کرنا، ٹوٹ پڑنا۔
عشق سے میرے ہوئی آپ کی اتنی توقیر آج گرتے ہیں خریدار خریداروں پر
( ١٨٩٧ء، راقم، کلیات، ٧١ )
١١ - بے قدر ہونا، خفیف ہونا، ذلیل ہونا، رسوا ہونا۔
"عالموں کی نظروں میں ابن ابی عامر کے گر جانے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوئی کہ علماء اس کو مذہب کی طرف سے غافل اور بے پروا سمجھنے لگے۔"
( ١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس، ٧٩٣ )
١٢ - بھاؤ کم ہونا، نرخ گھٹنا۔
"درآمدہ تمباکو تین ملین پاؤنڈ تک گر گیا۔"
( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند، (ترجمہ)، ٢٩١:١ )
١٣ - مغلوب ہونا، شکست کھانا، مات ہونا۔
"ابو مسلم خراسانی کا علم اسی پالیسی کی بدولت بلند ہوا، اموی گرے اور عباسی کھڑے ہو گئے۔"
( ١٩٣٤ء، خیال، داستان عجم، ١٥ )
١٤ - کسی دوسرے دریا سے جا ملنا، پڑنا (پانی وغیرہ کا)۔
"دجلہ اور فرات جن کے پانی گرنے کا مقام جبال روم ہے اس دریا سے نکلے ہیں۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٨٣ )
١٥ - جڑ سے اکھڑ جانا، ڈھینا۔
"ایک تناور درخت جہاں کھڑا تھا وہیں گر پڑا۔"
( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٧٠ )
١٦ - مرتبے سے گرنا، مرتبہ کم ہونا، پست ہونا، قدر نہ رہنا۔
"عام اخلاق گر گئے تھے، قومی شیرازہ بکھر گیا تھا۔"
( ١٩٣٥ء، چندہمعصر، ٢٤٨ )
١٧ - کم ہونا، گھٹنا۔
"اب تو بخار گرنے لگا۔"
( ١٩٥٢ء، جوش، ہوائی، ٦٦ )
١٨ - [ مجازا ] حملہ کرنا۔
"برق و رعد کی طرح چمکتے کڑکتے دشمنوں کو چیرتے، جہاں گرے خون کا مینہ برسا دیا۔"
( ١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٧٦ )
١٩ - [ مجازا ] تجاوز کرنا، ہٹنا۔
"باوجود اس کے اصول فن سے بال بھر ادھر یا ادھر نہ گرے۔"
( ١٨٨٠ء، آب حیات، ٢٥٥ )
٢٠ - [ مجازا ] بیمار ہونا۔
"بستر علالت پر پڑے سسکا کرتے مدتوں کے لیے گرے نہ دولت کام آتی نہ ثروت ہی کچھ درد مٹاتی۔"
( ١٩١٥ء، سجاد حسین، دھوکا، ٨ )
٢١ - برباد ہونا، تباہ ہونا۔
کاہل، سست، نکما ہے وہ نفس کے ہاتھوں گرتا ہے وہ
( ١٩٥٠ء، دھمپد (ترجمہ)، ١١ )
٢٢ - لیٹ جانا، دراز ہونا، پڑ جانا۔
"تم ادھر جاؤ گے ہم ادھر بستر بیماری پر گریں گے۔"
( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٧٢ )
٢٣ - کمزور ہونا، کمزور پڑنا۔
"زمیندار تو اس وجہ سے گرے کہ ان کو گورنمنٹ نے قصداً گرا دیا۔"
( ١٨٨٨ء، ابن الوقت، ١٤٧ )
٢٤ - [ عروض ] کسی مصرع میں ایک حرف کا وزن سے خارج ہو جانا۔
"مصرع میں کونسا لفظ بے محل ہے اور کونسا حرف گر رہا ہے۔"
( ١٩٤٠ء، دستورالاصلاح، ٩٥ )
٢٥ - اسقاط ہونا (حمل)۔
"جب وہ اتنی تھیں تو دو بچے گر چکے تھے اور تیسرا وارد ہونے کو تھا۔"
( ١٩٤٣ء، ضدی، ١١ )