ادھیڑنا

( اُدھیڑْنا )
{ اُدھیڑ (ی مجہول) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان مہ سے ماخوذ مصدر 'ادھڑنا' سے فعل متعدی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - بخیے یا سیون کو کھولنا، ٹانکے توڑنا۔
 قدم قدم پہ مراہاتھ بھی چلا کرتا ادھیڑ ادھیڑ کے رخم جگر سیا کرتا      ( ١٩١٨ء، سحر، سراج میر خان، بیاض سحر، ٦٨ )
٢ - سطح کا بالائی پرت اتارنا یا اکھاڑنا۔
"میں نے بھی پیاز پیش کی کہ چھلکے ادھیڑ کر رکھ دوں گا۔"    ( ١٩٣٠ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٥، ٦:٢١ )
٣ - (چھت وغیرہ کا) پٹاؤ الگ کرنا، پوشش کھولنا۔
 سینہ صد چاک نظر آیا ترے عاشق کا اس کی تربت کے جو ہیں جا کے ادھیڑے پتھر    ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٥٣ )
٤ - (ضرب سے) کھال اتارنا، جسم سے بال یا پوست کا جدا کرنا۔
٥ - بہت مارنا، سزا دینا۔
 زلف نے اس کی مار کر کوڑے دل عشاق کو ادھیڑ دیا    ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٤٦ )
٦ - تباہ حال کرنا، مفلس کر دینا۔
"جس کو بے وارثا اور بے والی سمجھ کر تو اس بے دردی سے ادھیڑ رہا ہے، اس کی آہ خالی نہ جائے گی۔"      ( ١٩٢٥ء، خدائی راج، ٣٣ )
  • to undo
  • unsew
  • unravel
  • unpick (sewing)
  • untwist
  • unknot;  to pull to pieces;  to lay open unfold
  • disclose
  • expose;  to strip off
  • skin
  • flay
  • pluck
  • rip
  • bark;  to pull off the upper part of (as the crust of a cake
  • or a house;  to pull up;  open again (as a grave);  to ruin
  • destroy;  to impoverish
  • reduce to poverty;  to waste
  • squander
  • scatter
  • make away with