عادل

( عادِل )
{ عا + دِل }
( عربی )

تفصیلات


عدل  عَدْل  عادِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : عادِلَہ [عا +دِلَہ]
جمع غیر ندائی   : عادِلوں [عا + دِلوں (و مجہول)]
١ - انصاف کرنے والا، عدل کرنے والا، منصف۔
"یہ فکری اور شعوری روایت اُس دانا و بینا اور قادر و عادل خدا کے تصور سے پھوٹی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، فیض، شاعری اور سیاست، ١٨٥ )
٢ - (گواہ کی نسبت) جو گناہ کبیرہ سے پرہیز کرے اور صغیرہ پر مصر نہ ہو، وہ شخص جس کی شرع میں گواہی معتبر ہو۔
"جتنی قسمیں شہادت کی ہیں سب میں یہ شرط ہے کہ شاہد عادل ہووے یعنی پرہیز رکھتا ہو کبائر سے۔"      ( ١٩٦٧ء، نورالہدایہ، ٨٠:٣ )
  • مُعْتَمِد