فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'ریگ' کو کسرۂ صفت کے ذریعے رفتن مصدر سے مشتق اسم صفت 'رواں' ملانے سے مرکب توصیفی بنا۔ (ریگ موصوف اور رواں صفت) اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٢٤ء میں "دیوانِ مصحفی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ چمکدار ریت جس میں جب ہوا چلتی ہے تو پانی کی طرح لہریں اٹھتی ہوئی معلوم ہوتی ہیں کیونکہ ریت ہوا کے ساتھ اپنی جگہ بدلتی رہتی ہے، اڑنے والی ریت، سراب۔
آوارہ کوبکو ہیں ریگ رواں کی صورت مٹی میں مل رہے ہیں معصوم بھولے بھالے
( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٤٢ )